اداریہ
سوڈان میں خونی سیاست :ایک
المیہ
ایڈیٹر
کے قلم سے ۔۔۔۔۔۔۔ عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی
درد و
کرب سے چیختی بلکتی بچوں کی آہیں ،محلات سے اٹھتے شعلے، انسانیت کو شرمسار کرتی
ہوئی وہ تاریخ ابھی دنیا نے اپنے ذہن و دماغ سے نکالا بھی نہیں تھا جب غزہ کی سرزمین
پر محلات کو کھنڈروں میں تبدیل کردیا گیا لاکھوں فلسطینی مسلمانوں کو شہید کردیا گیا،
اسرائیل کی ظلم و بربریت سے امت مسلمہ ابھی ابھری بھی نہ تھی، ابھی غزہ کے تعمیر
نو کی بنیاد بھی نہ رکھی گئی ابھی فلسطینیوں کے حقوق پورے بھی نہ ہوئے تھے جنگ تو
ظاہری طور پر مصالحت سے ختم ہوگئی اس کے باوجود اسرائیل اپنی بربریت جاری رکھے
ہوئے ہے ۔
ابھی
غزہ کے حالات میں تبدیلی آئی بھی نہیں تھی
کہ دولت کے پجاریوں نے عالمی میڈیا کے رخ کو موڑتے ہوئے پورا کا پورا توجہ سوڈان
پر مرکوز کرا دیا، سوڈان کے حالات ناگفتہ بہ ہیں ، لاشوں کو روندتے ہوئے اللہ اکبر
کا نعرہ لگاتے ہوئے معصوم شہریوں کا قتل عام شروع ہے ۔ غزہ اور فلسطین سے عالمی
برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے سوڈان میں قتل و غارت گری کاسیاسی کھیل شروع کردیا گیا
، یورپ و امریکہ کے ساتھ اس قتل و غارت گری میں مسلم حکمرانوں کی شمولیت بھلائی نہیں
جاسکتی ہے ْ
مسلمہ
امہ کے لیے یہ وقت کسی قیامت سے کم نہیں ہے کہ جہاں قاتل بھی مسلمان ہے اور مقتول
بھی مسلمان ، بچوں کے سامنے ان کے والدین کو شہید کردیاگیا، ہزاروں افراد بے گھر
ہوگئے ، بچوں کے سامنے والدین کا قتل دیکھ کر انسانیت شرمسار ہوگئی۔ چنانچہ دو
سانڈوں کی لڑائی میں سوڈان کے بے قصور
نہتے مسلمان ظلم وبربریت کے شكار ہوگئے اور لاکھوں مسلمان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
عالمی میڈیا کے ذریعے بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (IOM)
نے اعلان کیا ہے کہ مغربی سوڈان کی ریاست شمالی دارفور میں الفاشر شہر اور اس کے
گردونواح سے 26 اکتوبر سے اب تک 81 ہزار سے زیادہ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
ایک بیان میں کہا ہے کہ 6 نومبر تک نقل مکانی کی
نگرانی کے اندازوں کے مطابق 26 اکتوبر 2025 سے الفاشر شہر اور آس پاس کے دیہاتوں
سے 81,817 افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ابتدائی ہیں اور مسلسل عدم
تحفظ اور نقل مکانی کی تیزی سے بدلتی ہوئی حرکیات کی وجہ سے تبدیلی کے تابع ہیں.
متحدہ عرب امارت کی جانب سے سونے کے بدلے کرائے کے فوجیوں کا دستہ سوڈان میں داخل
ہوکر جس طرح سے قیامت برپا کیا ہے اس کو بیان نہیں کیا جاسکتا ہے، اس طرح سے معصوم
شہریوں کو نشانہ بنانا یہ اقتدار کی چاہت کے ساتھ کہیں نہ کہیں یوروپی پالیسی کا
نتیجہ ہے
ایک طرف غزہ میں اسرائیل مسلمانوں پر ظلم و جبر
کئے ہوئے ہیں تو وہیں دوسری جانب ان تمام موضوعات سے رخ موڑ کر سوٖڈان کی طرف عالمی
میڈیا کا رخ کردیا گیا ۔ سوڈان میں اس وقت سینکڑوں لوگوں نے جان کی قربانی دے دی
ہے ،گھروں کو جلا دیا گیا ہے ،سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر جن میں الفاشرکے قریب بڑی تعداد میں اجتماعی قبریں دیکھنے کو مل
رہی ہیں ۔ ایسی صورت میں عالمی برادری کو ٹھوس لائحہ عمل تیارکرکے سوڈان میں ہورہے
قتل عام پرروک تھام کی ضرورت ہے ۔
اس
لمحے جہاں انسانی امداد اور فوری طبی سہولیات کی فراہمی لازمی ہے، وہاں بین
الاقوامی فورمز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو واقعے کی فوراً شفاف تحقیقات کا
مطالبہ کرنا چاہیے تاکہ ذمہ داران کو جوابدہ بنایا جا سکے۔ مقامی آبادیوں کی حفاظت
کے لیے فوری طور پر حفاظتی کوریڈورز، بے گھر افراد کے لیے محفوظ کیمپس اور طویل
المدتی طور پر غذائی و طبی معاونت کا بندوبست بین الاقوامی سطح پر یقینی بنایا
جائے۔
عالمی
اور مسلم حکام کو چاہئے کہ سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر انسانی زندگی کو اولین
ترجیح دیں؛ جہاں ضروری ہو وہاں ثالثی، انسانی کاریڈورز اور جنگ بندی کے ذمہ دار
اقدامات پر زور دیا جائے۔ ساتھ ہی، جو ممالک یا نیٹ ورکس اس خون ریزی میں براہِ
راست یا بالواسطہ شریک پائے جائیں، ان کے خلاف شفاف بین الاقوامی تحقیقات اور
مناسب تعزیری اقدامات کی حمایت لازمی ہونی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک
تھام ہوسکے۔

Comments
Post a Comment