خطیب البراہین اور احیاے سنت
رضوان دانش مصباحی
نظامی منزل قصبہ مہنداول
حضور خطیب البراہین حضرت صوفی نظام الدین رحمہ اللہ کی ذات گرامی شاہ راہ حیات
کے ہر نشیب و فراز میں شریعت مطہرہ کی پابندی کرنے اور اپنے شب و روز کے معاملات میں
سنت رسول کی پیروی کو حرز جان بنانے والی تھی،صرف یہی نہیں کہ آپ نے زندگی میں
اتباع سنت کو برتا بلکہ بہت سی مردہ ہو چکی سنتوں کو آپ نے زندہ کیا۔
حدیث
شریف میں ہے ”جس نے میری سنتوں میں سے کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مردہ
ہو چکی تھی تو اس کے لیے عمل کرنے والوں کے برابر اجر ہے اور عمل کرنے والوں کے
اجر سے کچھ بھی کم نہ ہوگا“ (مشکاۃ شریف)
اس حدیث شریف کی روشنی میں حضور خطیب البراہین
قدس سرہ نے مردہ سنتوں کو رواج دینے اور ان کو اپنے معمولات زندگی میں برتنے کے لیے
عوام اہل سنت کو تحریر و تقریر اور قول و فعل کے ذریعے
آج کل عام طور پر خانگی ماحول میں لوگ دسترخوان
بچھا کر کھانا کھانے کا اہتمام نہیں کرتے جیسے بھی بن پڑتا ہے کھانا کھا لیتے ہیں
کسی معزز
مہمان
کی آمد پر اگر دسترخوان بچھایا بھی جاتا ہے تو اس میں سنت کے طریقے کا اہتمام نہیں
کرتے اس طرح سے سنت پر عمل کا ثواب اور اخروی فائدہ نہیں مل پاتا، اس طرح سے یہ
سنت بھی متروک ہو چکی ہے لیکن حضور خطیب البراہین نے ہمیشہ اس مردہ سنت کو اپنے
قول و فعل اور عمل سے زندہ
کی تعلیمات
کا یہ ثمرہ ہے کہ نظامی برادران کے گھروں میں سرخ رنگ کے کپڑے کا دسترخوان بچھایا
جاتا ہے اسی طرح کھانا شروع کرنے سے پہلے اور بعد میں نمک کا استعمال متروک ہو چکا
تھا آپ اپنی حیات میں اس سنت پر عمل پیرا رہے اور عوام اہل سنت کو اس پر عمل کرنے
کی ترغیب دیتے رہے،چنانچہ آج بھی بہت سے لوگ اس سنت پر عمل پیرا نظر آتے ہیں
حضورخطیب البراہین قدس سرہ نے مردہ سنتوں کو زندہ کرنے اور اس کو رواج دینے میں
اپنی تحریر و تقریر اور قول و عمل سے جو
سعی بلیغ
فرمائی ہے یقینا وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ یہ کچھ باتیں بطور نمونہ قارئین کی
خدمت میں پیش کی گئیں جس سے آپ حضور خطیب البراہین قدس سرہ کے عامل بالسنہ اور محی
السنہ ہونے کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔تفسیر ہر دو گیتی جز حرف ایں دو نیست
با دوستاں مروت با دشمنان مدارا ۔
خصوصی
پیشکش : نیپال اردو ٹائمز
Comments
Post a Comment