علما کونسل نیپال کے زیر اہتمام راشٹریہ ایکتا سمیلن و پیغام امن کانفرنس )NEPAL URDU TIMES ( نیپال اردو ٹائمز سراقہ رضوی )
نول پراسی (نیپال اردو ٹائمز ) برد اگھاٹ سستا گاؤں پالیکا،ضلع نول پراسی کے پرکاش ہال میں مورخہ 10 ربیع النور 1446 ھ مطابق 14 /ستمبر 2024 ء 29 گتے بھادوں 2081 بکرمی بروز سنیچر نیپال کی متحرک و فعال تنظیم علماء کونسل نیپال کے زیر اہتمام پیغمبر اسلام، خاتم النبيين محمد رسول اللہ ﷺ کے 1499 واں یوم ولادت کے موقع پر، راشٹریہ ایکتا سمیلن اور پیغام امن کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ۔ جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے جمہوریہ نیپال کے نائب صدر عزت مآب رام سہائے پرساد یادو نے شرکت کی ،صدارت کا فریضہ نیپال کے متحرک و فعال عالم دین، قائد ملت حضرت مولانا الحاج سید غلام حسین میاں مظہری نے سر انجام دیا، جبکہ اس قومی یکجہتی پیغام امن کانفرنس سے خطاب کرنے کے لیے نیپال میں پائے جانے والے چار بڑے مذاہب کے مذہبی پیشواؤں کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ ہندو سناتن دھرم کی نمائندگی سوامی کرشنا پرپناچاریہ، بدھ مذہب کی نمائندگی معروف بدھ رہنما بھنتے ساگر دھم ، عیسائی مذہب کی نمائندگی معروف عیسائی پادری سونم درلامی مگر صاحب نے کی جبکہ مذہب اسلام کی نمائندگی کافریضہ معروف ملی و قومی رہنما ، ممتاز اسلامی اسکالر، مؤرخ نیپال مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی محمد رضا مصباحی نقشبندی سربراہ اعلیٰ علما کونسل نیپال نےسر انجام دیا۔ تقریباً گیارہ بجے دن میں حافظ و قاری علاؤ الدین صاحب استاذ مدرسہ اسلامیہ بینی پور کی روح پرور تلاوت سے اجلاس کا آغاز ہوا، مولانا شمشاد صاحب نے نعت پاک پیش کی، جبکہ مولانا اصبر عالم علیمی انچارج علماء کونسل نول پراسی نے افتتاحی خطاب فرمایا۔
ساڑھے
گیارہ بجے تک پورا ہال کھچا کھچ بھرچکا تھا،تمام کرسیاں پر ہو چکی تھیں۔ پونے بارہ
بجے وقت مقررہ پر پیغام امن کانفرنس کے مہمان خصوصی نائب صدر جمہوریہ نیپال کی آمد
پورے سیکورٹی فورسیز کے ساتھ ہوئی۔کونسل کے صدر اور دیگر ارکان نے پھولوں کا
گلدستہ پیش کرتے ہوئے آنے والے مہمان کا استقبال کیا۔ کرسیوں کی ترتیب کچھ اس طرح سے رکھی گئی تھی سامعین کی نشستوں میں آگے کی نشستیں ایم
پی، ایم ایل اے، ریاستی و مرکزی حکومتوں کے سابق و موجودہ وزراء، پولیس پرساشن کے اعلی افسران، ایس پی۔ ڈی، ایس
پی، ڈی آئی جی اور اعلیٰ درجے کے مذہبی رہنماؤں کے لیے رکھی گئی تھیں۔جبکہ اسٹیج
پر صرف چھ نشستیں رکھی گئی تھیں۔ ان میں سے
ایک مہمان خصوصی، ایک صدر اجلاس اور چار مذہبی پیشواؤں کے لیے۔
یہ بتانا ضروری ہے کہ اس پروگرام میں نائب صدر جمہوریہ کی شرکت کے سبب سیکورٹی ہائی الرٹ پر تھی۔ ضلع کی پولیس، سرحدی علاقوں کی حفاظت پر مامور سوشتر سینا ،سینا پتی کے ما تحت رہنے والے خصوصی کمانڈوز، ضلع کی خفیہ ایجنسی کا افسر ،بارہ اضلاع کے ڈی آئی جی ،ضلع کے پولیس افسران کے ذریعے پورے علاقے میں ناکہ بندی کر دی گئی تھیجبکہ اسٹیج پر صرف چھ نشستیں رکھی گئی تھیں۔ ان میں سے ایک مہمان خصوصی، ایک صدر اجلاس اور چار مذہبی پیشواؤں کے لیے۔
یہ
بتانا ضروری ہے کہ اس پروگرام میں نائب صدر جمہوریہ کی شرکت کے سبب سیکورٹی ہائی
الرٹ پر تھی۔ ضلع کی پولیس، سرحدی علاقوں کی حفاظت پر مامور سوشتر سینا ،سینا پتی
کے ما تحت رہنے والے خصوصی کمانڈوز، ضلع کی خفیہ ایجنسی کا افسر ،بارہ اضلاع کے ڈی
آئی جی ،ضلع کے پولیس افسران کے
ذریعے پورے علاقے میں ناکہ بندی کر دی گئی
تھی، داخلہ گیٹ پر اسکینیر مشین لگائی گئی تھی۔ نیز پولیس کے ذریعہ ہر فرد کی جانچ
کو یقینی بنایا گیا تھا۔ کسی طرح سے بھی پر مارنے کی گنجائش نہیں تھی۔
وقت
مقررہ پر پونے بارہ بجے کانفرنس ہال میں نائب صدر جمہوریہ کی آمد بہت ہی تزک و
احتشام کے ساتھ ہوئی، پورے ہال نے کھڑے ہو کر مہمان خصوصی کا استقبال کیا، اس سے
قبل چاروں مذہبی پیشواؤں کو نشست پر بیٹھنے کے لیے بلایا گیا۔ اب باضابطہ طور پر کانفرنس کا آغاز ہوا سب سے
پہلے صدر اجلاس سید غلام حسین مظہری صاحب نے نائب صدر کو شال اوڑھا کر جلسہ گاہ
میں استقبال کیا۔ نائب صدر جمہوریہ کے آنے کے ساتھ ہی نیپال قومی ترانہ نیپالی زبان میں پیش کیا گیا
جس کو پورے اجلاس نے کھڑے ہو کر سنا ، پھر جانبازان وطن کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس کے بعد افتتاحی
خطاب کرتے ہوئے تمام معزز مہمانوں ، علماء ، عوام پولیس پرساشن افسران اور تمام
کارکنان کونسل کا شکریہ ادا کیا ۔
اس
کے بعد نائب صدر اور چاروں مذہبی پیشواؤں نے کانفرنس ہال سے باہر بنائے گئے اسٹیج
پر کھڑے ہو کر سفید کبوتروں (امن کا فاختہ) کو اڑایا اور پورے ملک کو امن محبت اور
قومی یکجہتی کا پیغام دیا۔
بعدہ
مہمان خصوصی اور چاروں مذہبی پیشواؤں کے ذریعے ایک پھول کے گملے میں پانی ڈالا گیا
اور یہ پیغام دیا گیا کہ نیپال ایک پھلواری کے مانند ہے جس کو سینچنے والے ہر مذہب
و دھرم کے لوگ ہیں ۔
اس
کے بعد نائب صدر جمہوریہ نے کونسل اور پروگرام سے متعلق افتتاحی کلمات پیش کیے ۔
اس
کے بعد ہندو سناتن دھرم کے پیشوا سوامی کرشن پرپنا چاریہ کو خطاب کے لیے بلایا گیا
۔ انہوں نے ہندو دھرم کے مطابق انسانیت کا جو تصور ہے اسے پیش کیا ، انہوں نے یہ
بھی کہا کہ نفرت تشدد اور انتہا پسندی کی مذہب میں اجازت نہیں ہے۔ سناتن دھرم
باہمی محبت اور رواداری کا پیغام دیتا ہے۔ اس کے بعد عیسائی مذہب کے پیشوا سونم درلامی مگر
کو خطاب کے لیے بلایا گیا انہوں نے بڑے پر جوش انداز میں عیسائی مذہب اور بائبل کے
حوالے سے امن سلامتی باہمی رواداری کو عام کرنے اور انتہا پسندی کے خاتمے پر زور
دیا ۔ پھر بدھ مذہب کے پیشوا جناب ساگر بھنتے دھم نے خطاب کیا اور کہا کہ دنیا کو
امن اور سلامتی کی ضرورت ہے ۔ نیپال ایک گلدستہ کی مانند ہے یہاں ہر قسم کے پھول
مذاہب کی شکل میں پائے جاتے ہیں، مزید کہا انڈونیشیا میں سب سے بڑا بدھ ٹیمپل ہے
جس کی مکمل نگرانی ہمارے مسلمان بھائی کرتے ہیں، انہوں نے گوتم بدھ کا ذکر کرتے ہوئے
کہا کہ لمبنی بڑی تاریخی سر زمین ہے، یہاں گوتم بدھ کی پیدائش ہوئی جنہوں نے نفرت
اور ہنسا کے خلاف پوری زندگی گذار دی یہاں سے اس پیغام کا جانا بڑی اہمیت کا حامل
ہے ۔
اس کے بعد مذہب اسلام کے پیشوا ممتاز
اسلامی مفکر، حضرت مفتی محمد رضا مصباحی قادری نقشبندی نے خطاب فرماتے ہوئے پیغمبر
اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر مختصر روشنی ڈالی اور کہا کہ پیغمبر اسلام
کی پوری زندگی ظلم ، ناانصافی, نفرت, جہالت اور رنگ و نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے خلاف جد و جہد کرتے
ہوئے گذری۔ انہوں نے انسانی سطح پر پوری دنیا کو امن، محبت، باہمی رواداری، ایک
دوسرے کا احترام، عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام، عورتوں ، بچوں، بیواؤں ، جانوروں
اور پرندوں کے حقوق کی بحالی کو عملی طور پر ممکن بنایا، مزید فرمایا اس وقت ملک
میں نفرت و انتہا پسندی بڑھتی جارہی ہے، تمام مذاہب کے مذہبی پیشواؤں پر ضروری ہے
کہ وہ اپنے اپنے پیرو کاروں کو امن اور محبت کے ساتھ رہنے کی تعلیم دیں۔ کوئی بھی
مذہب ظلم ، ناانصافی اور نفرت و انتہا پسندی کی تعلیم نہیں دیتا۔
1 ۔حضرت شیر نیپال صوفی محمد صدیق خان صاحب، بھیرہواں۔
2 ۔جناب امیر اللہ صاحب رام گرام نگر پالیکا۔۲، پراسی۔
3 ۔جناب دھریندر یادو صاحب، پالہی نندن گاؤں پالیکا۔
4 ۔جناب صدام حسین انصاری، پالہی نندن گاؤں پالیکا۔
5 ۔جناب قاصد علی، سنول نگر پالیکا۔
6 ۔جناب سراج احمد، پالہی نندن گاؤں پالیکا پڈری۔
7 ۔جناب اسحٰق علی ،رام گرام نگر پالیکا۔
8 ۔جناب محرم علی منصوری ، رام گرام نگر پالیکا ۔
9 ۔جناب عبد النبی بھانٹ، روہنی گاؤں پالیکا روپندیہی۔
10 ۔جناب محمد آفتاب عظمت، برد گھاٹ نگر پالیکا پراسی
11۔
جناب امان اللہ، سراول گاؤں پالیکا
پرتاپور گاؤں پالیکا کے میئر جناب امیش چندر
یادو نے تمام پالیکا صدور کی نمائندگی کرتے ہوئے زوردار خطاب کیا اور اس پروگرام
کی اہمیت کو بتایا۔ اسی طرح تمام ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے جناب بدھ بہادر پردھان
مہاراج ممبر راجیہ سبھانے خطاب کیا۔ اخیر میں حضرت مولانا سید غلام حسین مظہری نے
اپنے صدارتی کلمات اوراختتامیہ پیش کرتے ہوئے پروگرام کے ختم ہونے کا اعلان کیا۔
جناب سریتا کھنال ، حالیہ ممبر راجیہ سبھا۔ جناب ہدیش
ترپاٹی سابق وزیر صحت، جناب رام بچن اہر سابق وزیر دفاع،جناب دیوندر راج کنڈیل
(عرف منا کنڈیل) سابق ایم پی و سابق وزیر داخلہ نیپال، جناب گھن شیام یادو سابق ایم پی وہ سابق
استھانیہ وزیر ترقی، جناب چکن کرمی ممبر مجلس قانون سازنیپال،جناب رام لکھن ہریجن
سابق ممبر قومی اسمبلی، کھنڈن بستے ممبر ریاستیوسابق وزیر لمبنی پردیش، جناب بیجناتھ کلوار ممبر اسمبلی لمبنی
پردیش،بھگوتی پرساد یادوضلع رابطہ کمیٹی،بملا ایریالے میئر سنول نگر پالیکا، دھن پد یادو میئر رام
گرام نگر پالیکا،سمبھو لال شریسٹھا میئر بردگھاٹ نگر پالیکا،بیچو پرساد گپتا میئر
پالہی نندن گاؤں پالیکا، سکھاری پرساد چودھری میئر سراول گاؤں پالیکا، ٹیک نارائن
اپادھیا ےمیئر سستا گاؤں پالیکا، امیش چندر یادو میئر پرتاپور گاؤں پالیکا ،ان کے
علاوہ مسلمانوں کے مذہبی رہنماؤں میں شیر نیپال صوفی محمد صدیق خان صاحب ضلع روپندیہی
، مولانا محبوب علی فیضی، حافظ قمر الدین کپلوستو،ان کے علاوہ روپندیہی و نول
پراسی کے علما و عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ان کے علاوہ ضلع کے متحرک و افعال سی ڈی یو
محترمہ اسکیم شریسٹھ نے اس پروگرام کے انعقاد میں ہر طرح کے انتظامی کاروائیوں میں حصہ لیا۔محترمہ
نے تمام انتظامات اپنی نگرانی میں کروائے۔ واضح رہے کہ مہمان خصوصی اور ان کے ساتھ
آنے والے افسران اور سیکیورٹی اہلکار کے ٹھہرنے اور کھانے پینے کا بندوبست علماء
کونسل نے پراسی کے مشہور سدھارتھ فائیو سٹار ہوٹل میں کیا تھا۔
واضح ہو کہ یہ نیپال کا ایک تاریخ ساز پروگرام تھا، یہ پہلا موقع دیکھا
گیا کہ چار مذاہب کے مذہبی پیشواؤں نے اپنے اپنے پیروکاروں کو نیز پورے ملک کے
باشندوں کو ایک ساتھ مل کر باہمی بھائی
چارہ، میل، محبت،صبر اور برداشت کا پیغام ایک ساتھ
ایک اسٹیج سے دیا۔
یہ علماء کونسل نیپال کا وہ کارنامہ ہےجس
کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ، نیپال کی تاریخ میں پہلی بارایسا ہوا کہ
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش کو مسلم ، ہندو عیسائی اور بدھ سب
نے مل کر منایا، نیپال کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ سرکاری سطح پر نائب صدر جمہوریہ کی سربراہی میں و اعلیٰ سطحی فوجی افسران، مقامی حکام، اور غیر مسلم برادران
وطن نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جنم دن کو منایا۔
اس
پروگرام سے پورے ملک میں باہمی محبت،
رواداری اور قومی اتحاد کا جو پیغام دیا گیا ہے وہ نفرت کے تاجروں اور فرقہ واریت
سوچ رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک تازیانۂ عبرت ثابت ہوگا۔
ایسے
عناصر کی روک تھام کے لیے اس طرح کے بین المذاھب مکالموں اور پروگرامز
کی سخت ضرورت ہے۔سراقہ رضوی نمائندہ نیپال اردو ٹائمز
Comments
Post a Comment