علماء کونسل کی بڑھتی پیش رفت ۔ چند گزارشات: از قلم : غیاث الدین احمدعارف مصباحی نظامی )ہفت روزہ نیپال اردو ٹائمز

 

علماء کونسل کی بڑھتی پیش رفت ۔ چند گزارشات

 

 

 

بتاریخ 8 جون 2024 بروز سنیچر مدرسہ اسلامیہ قادریہ  اہل سنت فیض العلوم وارڈ نمبر 1 بینی پور ضلع روپندیہی  میں  علما کونسل  کی مجلسشوری کی ضلعی ضلعی کابینہ کی تشکیل کی گئی اس سے قبل مختلف اضلاع میں تنظیم کے مرکزی ذمہ داروں خصوصاً قائد ملت حضرت مولانا الحاج سید غلام حسین مظہری صاحب قبلہ دام ظلہ العالی  اور مصلح قوم حضرت  مولانا مشتاق احمد قادری صاحب قبلہ دام فیوضہ اور دیگر مرکزی ارکان   نے مختلف اضلاع کا دورہ کرکے وہاں پر ضلعی کابینہ کی تشکیل کی ،یقیناً کسی بھی تنظیم کے لیے ملکی سطح کے ساتھ ساتھ اس کا ضلعی سطح پر اور پھر وارڈ کی سطح پر مضبوط ہونا بہت ہی ضروری ہے، یہ  کسی بھی تنظیم کو مضبوط کرنے کا پہلا مرحلہ ہے بلکہ یوں کہیں کہ یہ اس کی سنگ بنیاد ہے لیکن اس سے آگے کا کام ذرا  ذیادہ مشکل بل کہ بہت زیادہ مشکل ہے وہ یہ ہے کہ تنظیم سازی کے عمل کے بعد تنظیم کے ارکان کا ہر ضلع کی سطح پر اپنے آپ کو بیدار رکھنا انتہائی ضروری اور لازم ہے، جن کو بھی تنظیم کا کوئی عہدہ دیا جاتا ہے یا تنظیم کا رُکن مقرر کیا جاتا ہے تو یہ یقین کر کے ان کی تعیین کی جاتی ہے کہ وہ تنظیم کے ساتھ پورے اخلاص اور محبت کے ساتھ جُڑ کر کام کرنے کی انتھک کوشش کریں گے اور اس کے اصولوں پر کاربند رہ کر ہر طرح سے اسے مضبوط و مستحکم کرنے کے بھرپور سعی کریں گے۔

لہذا تنظیم کے جملہ مرکزی اور ضلعی ذمہ داروں کے لیے ناچیز کی طرف سے چند گزارشات ہیں،جن پر عمل کرنا انتہائی مفید اور کارآمد ہوگا(ان شاء اللہ تعالیٰ):ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں تنظیموں کی کمی ہے ہر علاقے میں کوئی نہ کوئی تنظیم کاغذی سطح پر اور کچھ عملی سطح پر ضرور موجود ہے،ہم اس سے بھی انکار نہیں کرسکتے کہ زمانۂ دراز سے ہمارے علماء اور اکابرین نے  اپنے اپنے علاقوں میں انفرادی طور پر قوم کی خدمات انجام دی ہیں اور دے رہے ہیں اور یقیناً ان کی خدمات لائق تعریف ہے کہ وہ  ہزار پریشانیوں اور مصیبتوں کے باوجود اپنی ذمہ داریوں سے بے پرواہ نہیں تھے اور نہ ہیں وہ اپنی سکت بھر  پہلے بھی کوشش کرتے  تھے اور آج بھی کرتےہیں تا کہ جماعت حق یعنی  اہل سنت و جماعت کے عقائد و معمولات کی ترویج و اشاعت ہوتی رہے اور عوام المسلمین اس پر کاربند رہیں اور ملک میں ایک باعزت شہری بن کر زندگی گزارتے رہیں ، یہ اور بات ہے کہ اب تک اہل سنت و جماعت کے پاس کوئی ایسی تنظیم نہیں تھی  جو ملکی سطح پر جماعت کی نمائندگی کرتی ہو،جب کہ دور حاضر اس بات کا تقاضا کرتا ہےکہ امت کی رہنمائی کے لیے ایک اجتماعی پلیٹ فارم ہو جس کے بینر تلے متحد ہو کر تمام علماء ،عوام اہل سنت کو ساتھ لے کر اپنی قوم کی دنیاوی اور اخروی ،سیاسی اور سماجی ترقی کے لیے کام کریں یہ بڑی ہی خوش آئند اور فرحت افزابات ہے کہ اس ضرورت کو فخر نیپال حضرت علامہ مفتی محمد رضا مصباحی جنک پوری صاحب قبلہ استاذ جامعہ اشرفیہ نے محسوس کیا ، اور قائد ملت حضرت مولانا سید غلام حسین مظہری صاحبقبلہ اور دیگر مخلصین کو ساتھ لے کر ایک ملکی تنظیم بنام علما کونسل کی بنیاد ڈالی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ تنظیم ارکان کے اخلاص کے سبب پورے ملک میں ہر ذی شعور تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔

اس ملکی تنظیم کی بنیاد اسی لیے ڈالی گئی کیوں کہ  تنظیم اور جماعت کا ہونا اسلامی اصولوں میں سے ہے ، جو کام ایک جماعت کر سکتی ہے وہ ایک اکیلا شخص ہرگز نہیں کر سکتا، ہاں! اکیلا شخص آپ کو آئیڈیاز دے سکتا ہےمشورے دے سکتا ہے لیکن کوئی تنہا فرد پورے ملک پر غالب ہو کر کام نہیں کر سکتا ،اسے افراد اورارکان  کی ضرورت ہے، ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہمیں اسی بات کی تعلیم دی ہے کہ ہم جماعت کے ساتھ متحد ہو کر کام کرنا سیکھیں بلکہ اسے اپنے لیے لازم بنائیں۔

یاد رہے کہ تنظیم بنانا بہت ہی آسان ہے لیکن اس کے اصولوں پر چل کر اسے زندہ رکھنا اور تسلسل دینا بڑا ہی مشکل امر ہے اس لیے سب سے پہلے  مرکزی ارکان کے ساتھ ساتھ ہر ہر رکن کے لیے یہ لازم اور ضروری ہے کہ وہ اس کی  ترویج و ترقی کو اپنا دائمی مشن بنائیں اور جس نصب العین پر اس کی بنیاد ڈالی گئی ہے اس پر کام کرنے کے لیے اپنے آپ کو ہمہ وقت تیار رکھیں تب جا کر تنظیم کا مقصدِ اصلی حل ہوگا ورنہ صرف اپنے منصوبوں کا اعلان کر دینا اور پھر اس کے بعد اس پر عمل نہ کرنا تنظیم کو ترقی نہیں دے سکتا بلکہ اس سے  عوام میں بے اعتمادی بڑھنے کا  امکان بڑھ جاتا ہے اس لیے تنظیم کے بینر تلے جس بات کا اعلان کیا جائے اس پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے ۔

یہ نہ سوچا جائے کہ کام کیسے ہوگا بڑا مشہور مقولہ ہے کہ’’ کوشش کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی‘‘سو  اپنی کوشش جاری رکھیں اور بقیہ اللہ رب العزت  کی ذات پر چھوڑ دیں وہی سارے مصائب و مشکلات کو حل کرنے والا ہے اور یقیناً جب آپ اس کی راہ کے مسافر بنے ہیں تو آپ کی نصرت کیوں نہیں ہوگی؟ ضرور ہوگی اور یقیناً ہوگی۔

تنظیم کے مرکزی ارکان کے لیے لازمی امر یہ ہے کہ وہ اپنا مقصد اور نصب العین کلیئر رکھیں، ہر کام باہمی مشاورت سے کریں  کیونکہ کوئی بھی تنظیم بغیر باہمی مشاورت کے ترقی پذیر نہیں ہو سکتی اس لیے کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے اپنے ماتحت ارکان سے مشورے ضرور لیا کریں اور جس پر زیادہ ارکان متفق ہوں اسے قابل عمل بنانے کی کوشش کریں اور پھر سب لوگ متحد ہو کر اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی بھر پور جد وجہد کریں۔

ہمیشہ اپنی سوچ مثبت رکھیں، اپنے ذہن پر منفی فکر و خیال کو غالب نہ آنے دیں، مثبت سوچ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ تنظیم کے ارکان نے اکثریت کے ساتھ اگر کسی بات کا فیصلہ کر دیا ہے تو اس میں چوں چرا اور کیوں اور کیسے  کی گنجائش نہ نکالیں ، بلکہ اکثریت کے مشوروں کا احترام کرتے ہوئے اسے زمینی سطح پر لانے کے لیے ہر ہر رکن اپنی آخری حد تک کوشش کریں۔ اگر آپ کے آس پاس کوئی شخص تنظیم کی مخالفت کرتا ہے تو جذبات کو قابو میں رکھیں اور تحمل اور برداشت سے کام لیں آپ اسے سمجھانے کی کوشش کریں اگر  اگر آپ اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ماشاءاللہ ورنہ اپنے کام سے اسے اپنی تحریک کی  طرف راغب کرنے کی کوشش کریں ایسا نہ ہو کہ جذبات میں آکر آپ کچھ ایسی بات کہہ بیٹھے ہیں جو ہمیشہ کے لیے اسے تحریک سے دور کر دے اس لیے تحمل و برداشت کا مادہ خاص کر مرکزی ارکان اور عمومی طور پر ہر ہر رکن کے لیے ایک لازمی جز ہے۔ہزاروں سال کی تاریخ کا یہ بھی ایک کڑوا تجربہ ہے کہ ہر شخص آپ کی تائید و توثیق نہیں کر سکتا لہذا مخالفین سے گھبرانے کی قطعا ضرورت نہیں ہے بلکہ مخالفین کو اپنے لیے نعمت سمجھیں اور ان کے اعتراضات کو مثبت انداز میں قبول کر یں ،اگر مخالف کے مطابق واقعی کوئی غلطی ہے تو اسے کھلے دل سے قبول کریں اور اگر غلطی نہیں ہے تو آپ اپنا کام کرتے رہیں اللہ آپ کا حافظ و نگہبان ہوگااور اِن شاء اللہ مخالف ایک دِن نہ صرف آپ کا موافق ہوجائے گا بلکہ آپ کا تعاون کرنے پر بھی رضا مند ہوجائے گا ۔ کسی بھی تنظیم اور تحریک کے سامنے سب خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:اے لوگو اللہ کا تقوی اختیار کرو اور اگر تم پر ناک، کان کٹا ایک حبشی غلام بھی امیر بنا دیا جائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو (سنن ترمذی کتاب الجہاد باب طاعۃ الامام 2861)

لہذا فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی روشنی میں تنظیم و تحریک کا مرکزی  یا ضلعی عہدہ دار خواہ تجربہ کار ہو یا نا تجربہ کار، برتر ہو یا کمتر اعلٰی ہو یا ادنیٰ،اس  کی اطاعت اور اس کے ماتحت کام کرنا اپنے لیے ضروری سمجھیں، آپ کبھی بھی تنظیم کے عہدے دار کو پیش نظر نہ رکھیں بلکہ تنظیم اور تحریک کے مشن کو پیش نظر رکھ کر ایک دین کے خادم کی طرح اس کے ساتھ ہمیشہ جڑے رہیں

 اسی میں تنظیم وتحریک اور آپ کے مشن کی بھلائی مضمر ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مرکزی اور ضلعی عہدے داران پر یہ بھی  لازم ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے آپ کو ایک خادمِ قوم کی حیثیت سے پیش کریں،  اپنے قریب کبھی بھی احساس برتری کو پھٹکنے نہ دیں اور اپنے ماتحت ارکان کے ساتھ کبھی بھی ،کسی صورت میں ایسا برتاؤ نہ کریں جس سے ان کو احساس کمتری کا احساس  ہو۔

ہمیشہ تنظیم کے ارکان کے دلوں میں اُمنگ ، جوش اور ولولہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہیں تاکہ ان کا حوصلہ مضبوط رہے اور وہ آپ کے ساتھ مل کر کام کرنا اپنے لیے باعث افتخار سمجھیں، انہیں یہ محسوس ہو کہ ہم نے جسے اپنا لیڈر اور امیر یا ذمہ دار منتخب کیا ہے وہ یقیناً تحریک کے کام میں حد درجہ مخلص ہیں۔

ارکان کے مابین باہمی محبت، ایک دوسرے کا قدر و احترام عروج وبلندی کے لیے ایک ضروری امر ہے ،ایک دوسرے کی غیبت  اور برائی سے بچیں ،اس سے تنظیم کو نا قابل تلافی نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے ،جب تک تنظیم کے ساتھ جڑے رہیں اخلاص کے ساتھ جڑے رہیں تنظیم کے ساتھ وفاداری اپنی فکر وعمل  کا لازمی جز بنائیں۔

باتیں اور بھی  ہیں لیکن فی الحال کے لیے صرف اتنا ہی۔ یہ میری چند گزارشات ہیں مجھے امید ہے کہ علماء کونسل کے ارکان اس سے متفق ہوں گے، عدم اتفاق کا بھی آپ کو مکمل حق ہے، اگر میری تحریر  اور مشورے میں کوئی خامی ہو تو ضرور آگاہ کریں ہم اس کی اصلاح کے لیے سدا تیار ہیں۔

احقرالعباد۔

غیاث الدین احمد عارفؔ مصباحیؔ

مورخہ 9/جون2024 بروز اتوار

Comments