راشٹریہ ایکتا سمیلن ،پیغام امن کانفرنس کا انعقاد ۔ علما کونسل کا تاریخ ساز کارنامہ( عبدالجبار علیمی نظامی ) نیپال اردو ٹائمز)
راشٹریہ ایکتا سمیلن ،پیغام امن کانفرنس کا
انعقاد ۔
علما کونسل کا تاریخ ساز کارنامہ
14ستمبر 2024 /10ربیع
الاول 1446 ہجری کوضلع نول پراسی کے صدر
مقام پراسی میں علما کونسل نیپال کے زیر اہتمام منعقدہ ''راشٹر ایکتا سمیلن ''نے نیپال
کے باشندو ں ، اعلیٰ سیاسی، سماجی اداروں ،اور حکومت نیپال کو خوشگوار حیرت میں
ڈال دیا ہے ۔کسی کو توقع نہ تھی کہ کسی مسلم تنظیم وہ بھی علماء کی تنظیم کی دعوت پر ملک کا دوسرا شہری یعنی نائب صدر
جمہوریہ کی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت ہوگی، ان کی
آمداور پروگرام سے خطاب، امن و سلامتی کا پیغام
یقینا نیپال کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
اب تک غیر سرکاری سطح پر صرف مسلمان ہی اپنے نبی کا یوم
ولادت مناتے تھے مگر تاریخ نیپال میں یہ پہلا موقع ہے جب سرکاری سطح پر نائب
صدرجمہوریہ کی سربراہی میں پورے ملک نے پیغمبر اسلام ﷺکی ولادت کا جشن منایا
،چار بڑے مذاہب کے پیشواؤں ہندو ،مسلم، بدھ اور عیسائی کو ایک ساتھ ایک اسٹیج پر بٹھا کر پورے ملک کو
آپسی بھائی چارہ ،اتحاد امن و سلامتی صبر اور برداشت کا جو پیغام دیا گیا ہے اس کو
تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
نیپال گزشتہ چند سالوں سے جن حالات سے دوچار ہے، ایک اکثریتی
فرقہ اقلیتی فرقہ کے خلاف جس طرح نفرت، تشدد اور انتہا پسندی کے بازار کو گرم کیے
ہوئے ہے، روز کسی نہ کسی طرح کا ویڈیو مسلمانوں کے خلاف تیار کیا جا رہا ہے،
بالخصوص مدھیس پردیش میں با ہم مل جل
کررہنے والوں کے درمیاں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے
ایسے ماحول میں اس طرح کے سمیلن اور پیغام امن کانفرنس کا انعقادناگزیر ہو
چکا ہے،جہاں اس پروگرام سے پورے ملک کو
امن و محبت کا ایک پیغام دیا گیا ، وہیں علماء کونسل نیپال جیسی پرامن تنظیم پر حکومت نیپال کا بھروسہ بھی
ظاہر ہوا ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ کونسل کے ذریعے اس طرح کے پروگراموں کا سلسلہ
دوسرے پردیسوں میں بھی جاری رہے گا۔ ان شا اللہ
نیپال ایک کثیرالثقافۃ اور کثیرالمذاہب ملک ہے، اس ملک میں
بہت سی قومیں آباد ہیں، قومی یک جہتی کے اسی تصور کو فروغ دے کر ملک کی سالمیت، اس
کے اتحادی ڈھانچے اور اس کی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اوراسی راہ
سے اس جمہوری ملک کو قوم و مذہب ،رنگ و نسل اور زبان و علاقہ کی بنیاد پر اختلاف و
تفریق کے مسائل سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔آج کے حالات بھی اسی حب الوطنی اور بھائی
چارے کا متقاضی ہے ۔ اس وقت ملک دشمن عناصر وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کی مذموم
کوششوں میں مصروف ہیں۔ قومی یک جہتی اور اتحاد و اتفاق ہی وہ ہتھیار ہے، جس کے
ذریعے ہم دشمن کی چالوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔علماکونسل نیپال کی ٹیم ہمیشہ سے
قومی یک جہتی کے اصول پر کاربند ہے۔ ان کا
یہی موقف ہے کہ ایک دوسرے کی مذہبی حدود میں کسی قیمت پر مداخلت نہ کی جائے،
دوسروں کے مذہبی جذبات و خیالات کو مجروح نہ کیا جائے،بشرطیکہ مشترکہ قومی، مذہبی
اور وطنی مسائل و امور میں یہاں کی ساری قومیں اتحاد و اشتراک اور تعاون کا مظاہرہ
کریں۔ اسی میں ہمارے ملک اور ساری مذہبی اور قومی تنظیموں کی فلاح کا راز مضمر ہے
اور اسی طرح ہمارا ملک ترقیوں کی شاہ راہ پر گامزن ہوسکتا ہے، اور فقط ایشیا ہی
میں نہیں بلکہ عالمی پیمانے پرنیپال اپنی شناخت کو مضبوط ومستحکم بناسکتا ہے۔
Comments
Post a Comment