افق صحافت کا نیر تاباں: کمال احمد علیمی نظامی ( نیپال اردو ٹائمز)

 

افق صحافت کا نیر تاباں

    جامع معقول و منقول استاذ الاساتذہ ، ماہر زبان و بیان حضرت علامہ مفتی کمال احمد علیمی نظامی دامت برکاتہم العالیہ کا تاثر نیپال اردو ٹائمز کے حوالے سے

                                                                                                                                                                                                        جنوبی ایشیا میں واقع جمہوریہ نیپال بلاد عالم میں ایک انفرادی حیثیت رکھتا ہے، قدرتی جنگلات، سربفلک پہاڑ،زرخیززمینیں، دل فریب مناظر اور اس طرح کی متعدد چیزیں اس ملک کو امتیازی شان عطا کرتی ہیں، دنیا کے آٹھ مشہور پہاڑ بشمول ہمالیہ و ماونٹ ایورسٹ یہیں پائے جاتے ہیں، یہاں کی آبادی ٢٦ ملین سے زیادہ ہے، جس میں تقریباً چار فی صد آبادی مسلمانوں کی ہے، یہاں کی سرکاری زبان نیپالی ہے،دیگر زبانیں بھی بولی جاتی ہیں، اردو زبان بھی یہاں کی پسندیدہ زبان رہی ہے، ١٩٠٨ ء سے ١٩٠٢٨ ء تک اردو زبان وادب پر بہت ساری کتابیں ملک نیپال سے شائع ہوئیں،اسی لئے اس دور کو نیپال میں اردو زبان کا عہد زریں بھی کہا جاتا ہے.اس وقت نیپال میں اردو صحافت کے افق پر چمکنے والے ایک درخشندہ ستارے کا ذکر مقصود ہے،محب مکرم حضرت مولانا محمد رضا مصباحی صاحب جو دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی میں میرے رفیق درس رہ چکے ہیں اور فی الحال جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے ایک موقر استاذ ہیں ان کی سرپرستی میں شائع ہونے والے ابھی حال ہی میں ہفت روزہ اخبار "اردو ٹائمز" کا پہلا شمارہ دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی،اس اخبار کی ادارت عزیز اسعد حضرت مولانا عبدالجبار علیمی صاحب کررہے ہیں، جو علیمیہ جمدا شاہی کے قابل فخر فرزند ہونے کے ساتھ نہایت متحرک وفعال شخصیت کے مالک ہیں،آن لائن علیمی دارالافتا کی ایڈیٹنگ، لطائف اشرفی سمیت میری متعدد کتابوں  کی برقی ترتیب تزئین اور اس طرح کے بہت سارے کاموں میں میرے خاص معاون کار رہے ہیں، اساتذہ کی بارگاہوں کے حد درجہ مودب ہیں، ان شاء اللہ تعالیٰ ان کی ادارت میں یہ ہفت روزہ جلد ہی بام عروج تک پہنچے گا.

اس ہفت روزہ اخبار کی ادارتی ٹیم میں مفتی کلام الدین صاحب، مولانا شفیق احمد ثقافی صاحب ، محمد حسن سراقہ رضوی صاحب،مولانا عبدالقیوم مصباحی صاحب جیسے جواں سال اور انقلابی فکر کے حامل ارباب علم ودانش شامل ہیں، رب کریم سب کو سلامت رکھے اور مزید خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے.

میں طواف وزیارت میں بے پناہ مشغولیت کی وجہ سے اس ہفت روزہ کو بالاستیعاب نہیں دیکھ سکا، مگر اس کے صفحات  اور سرخیوں کو سرسری طور پر دیکھا، سیاسی، سماجی، مذہبی اور دعوتی پہلوؤں پر بہترین مواد دیکھ کر طبیعت میں فرحت وانبساط کا احساس ہوا، فالحمد للہ علی منہ وکرمہ.

یہ ہفت روزہ نیپال کے سیاسی، سماجی اور مذہبی حالات وحادثات کا ترجمان ہونے کے ساتھ علماے نیپال کے لیے تبلیغ دین کا بہترین پلیٹ فارم بھی ہے، اس سے جڑ کر ہمارے علما صحافتی خدمات انجام دیتے ہوئے دین وسنیت کی دعوت و تبلیغ کے عظیم کارنامے بھی انجام دے سکتے ہیں،ان شاء اللہ تعالیٰ نیپال کی سرزمین پر یہ ہفت روزہ مذہبی صحافت کا درخشندہ باب ثابت ہوگا.

میں دل سے اس عظیم الشان کام پر اس کے تمام ارب بست وکشاد کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، اور اللہ جل شانہ کے حرم پاک میں دعا گو ہوں کہ اس ہفت روزہ کو عروج وارتقا کی نئی منزلوں تک پہنچائے.

کمال احمد علیمی نظامی

دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی،نزیل حال مکہ مکرمہ.

7 ربیع النور شریف 1446ھ/ 11 ستمبر 2024

Comments