پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی نا قابل معافی جرم (نیپال اردو ٹائمز) NEPAL URDU TIMES

 





از:سرور علی مصباحی

متعلم جامعہ اشرفیہ مبارکپور      ( خطیب وامام جامع مسجد مہندوال سنت کبیر نگر )

   پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور ونازیبا کلمات نا قابل معافی جرم اور ناقابل برداشت ہے۔ابھی حال ہی میں ہمارے ملک ، وطن عزیز ہندوستان میں اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے چند شر پسند عناصر نے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے نازیبا کلمات استعمال کیا اور ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہا ہے، جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور انہیں شدید تکلیف پہنچی ہے جس کے پیش نظر امت مسلمہ میں شرپسندوں کے خلاف اس قدر شدید ناراضگی پائی جارہی ہے کہ نا قابل بیاں ہے۔

      بلا شبہ اللہ رب العزت نے  ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اور مرتبہ تمام  مخلوقات میں سب سے بلند رکھا ہے، یہی وجہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ جتنا عظیم ہے، ان کی شان میں گستاخی اور  ذرہ برابر توہین و بے ادبی بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے؛ اسی لیے شریعت نے کسی کو یہ اجازت نہیں دی ہے کہ کوئی بھی شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ذرہ برابر بھی توہین و بےادبی کا جملہ بولے اور گستاخی کرے۔

      حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جان ایمان اور عین ایمان ہے۔ ان کی تعظیم و توقیر اور عزت کرنا دنیا کے تمام انسانوں بلکہ سارے جہاں پر فرض ہے اور ان کی شان میں نازیبا کلمات بولنا، تنقیص و توہین کے جملے استعمال کرنا اور ذرہ برابر گستاخی و بے ادبی کرنا کفر ہے جو ہمیشہ کے لیے عذاب الہی کا سبب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں ڈالے گا اور یہ گستاخ،ملعون و مردود ہمیشہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جلتے رہیں گے۔

      حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہماری زندگی کا ما حصل  اور ہمارے ایمان کا اہم حصہ ہے۔ کوئی بھی کلمہ پڑھنے والا اس وقت تک مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک کہ اس کے لیے دنیا کی ساری چیزوں حتی کہ جان ، مال ، اولاد اور والدین سے بھی زیادہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم محبوب نہ ہوں ۔اور حضور کی محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموس کی حفاظت کی جائے۔

      اسلامی ممالک میں توہین رسالت کی سزا قتل ہے لیکن ایک غیر اسلامی جمہوری ملک میں اس سزا کو نافذ کرنا مشکل ہے؛اس لیے ہم تمام مسلمان بحیثیت ہندوستانی شہری صرف آئین ہند میں دیئے گئے حق کا استعمال کریں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔      ایسے ملعون و مردود اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف تمام مسلمان انفرادی اور اجتماعی طور پر ایف۔ آئی۔آر۔ (.F.I.R) درج کرائیں اور فوری طور پر ان گستاخوں کے لیے جو قومی امن کے دشمن ہیں ہمارے ملک کے آئین نے جو سزا مقرر کی ہے اس کو دلوانے کی پوری جدوجہد اور کوشش کریں ۔ اور حکومت بھی ان قومی امن کے دشمنوں کے خلاف جلد از جلد ایکشن لے ۔

      جب کوئی معمولی شخص اپنی شان میں تھوڑی سی گستاخی برداشت نہیں کر سکتا ہےتو ایک مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نازیبا کلمات اور گستاخی کیسے برداشت کرےگا۔ اس لیے پیغمبر کی شان میں ذرہ برابر گستاخی اور نازیبا کلمات نا قابل معافی جرم اور ناقابل برداشت ہے ۔      اسلام دشمن عناصر چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے دلوں سے حضور اقدس حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عقیدت و محبت اور ان کی ناموس پر مرمٹنے کا جذبہ ختم ہو جائے لیکن یہ کبھی ممکن ہی نہیں ہے ؛ کیوں کہ ہم مسلمانوں کے نزدیک حضور اقدس صلی اللہ کی ذات پاک تمام چیزوں سےافضل ہے اور ہزاروں جانیں ان کی ناموس کے لیے قربان ہیں۔

      اخیر میں ایک بار پھر ہم حکومت ہند سے اپیل کرتے ہیں کہ وطن عزیز میں فتنہ اور فساد پھیلانے والے قومی امن کے دشمنوں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے اور انھیں ایسی عبرت ناک سزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص اس طرح کی مذموم جسارت نہ کر سکے۔

      الله رب العزت ہم سب کو سچا عشق رسول عطا کرے اور ناموس رسالت پر مرمٹنے کاجذبہ عطا فرمائے ۔ آمین۔

Comments