"نیپال اردو ٹائمز" نیپال میں اردو صحافت کی نئی روح اور عظمت کا استعارہ۔

 "نیپال اردو ٹائمز" نیپال میں اردو صحافت کی نئی روح اور عظمت کا استعارہ۔ 

آصف جمیل امجدی صحافی (شان سدھارتھ)

نیپال کی سرزمین، جہاں مختلف زبانوں اور ثقافتوں کے پھول کھلتے ہیں، وہیں اردو زبان کا ایک نیا، خوبصورت اور معیاری پھول "نیپال اردو ٹائمز" کی صورت میں کھلا ہے۔ اس اخبار نے اپنی ابتداء سے ہی اردو صحافت میں ایک نئی روح پھونک دی ہے، جو نہ صرف نیپال کے اردو بولنے والے طبقے کے لیے بلکہ عالمی سطح پر اردو ادب اور صحافت کے چاہنے والوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔

حضرت علامہ مولانا مفتی محمد رضا صاحب نقشبندی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ[استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ]کی سرپرستی میں اور مولانا عبد الجبار علیمی نیپالی کی ادارت میں، یہ اخبار اردو زبان کے فروغ اور نیپال کے معاشرتی، ثقافتی اور ادبی مسائل کو حل کرنے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ اردو صحافت کی دنیا میں یہ اخبار ایک نئی صبح کی طرح ہے، جو علم و ادب کے افق کو روشن کر رہا ہے۔

چراغِ علم و فن سے ہے یہ صحافت کی ضیا 

ہر طرف پھیلا ہوا ہے اردو کا نقشِ دلنواز

 حضرت علامہ مولانا مفتی محمد رضا صاحب نقشبندی؛ اردو صحافت کے نگہبان۔

"نیپال اردو ٹائمز" کی کامیابی اور ترقی کا بنیادی ستون حضرت علامہ مولانا مفتی محمد رضا صاحب نقشبندی اطال اللہ عمرہٗ کی سرپرستی اور رہنمائی ہے۔ ایک عظیم مؤرخ اور نیپال کی علمی و دینی شخصیت کے طور پر آپ کی بصیرت اور رہنمائی نے اس اخبار کو کامیابی کے بامِ عروج پر پہنچانے میں لگی ہے۔ آپ کی رہنمائی میں یہ اخبار نہایت عمدہ طریقے سے اردو صحافت اور اسلامی تہذیب کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

"نقشبندی کی بصیرت سے ہوا یہ کارواں روشن 

ہر صحافی کی قلم میں ہے روشنی کا اک جہاں روشن"

مولانا عبد الجبار علیمی نیپالی؛ ایڈیٹر کا غیر معمولی کردار:

مولانا عبد الجبار علیمی نیپالی، اس اخبار کے ایڈیٹر کے طور پر اپنی صحافتی بصیرت اور محنت سے اردو صحافت میں ایک نیا معیار قائم کر چکے ہیں۔ آپ کی ادارت میں " نیپال اردو ٹائمز" نے نہایت کم وقت میں عوامی مسائل، خبریں، اور ادبی و علمی مباحث کو بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔ مولانا عبد الجبار علیمی نیپالی کا یہ کارنامہ نیپال میں اردو زبان کی ترقی کے لیے ایک نمایاں قدم ہے۔

ان کے ساتھ سب ایڈیٹر مفتی کلام الدین مصباحی کی شاندار محنت اور ادبی صلاحیتوں نے اخبار کے مواد کو نہایت خوبصورتی اور علمی انداز میں ترتیب دیا ہے۔ ان کی نگرانی میں اخبار کی ترتیب و تدوین اردو صحافت کے اعلیٰ ترین اصولوں کے مطابق کی گئی ہے، جس سے یہ اخبار ایک معیاری اور منفرد ادارہ بن چکا ہے۔

لکھا جو علیمی نے لفظوں کا یہ کارنامہ

زمانہ بول اٹھا ہے کہ اردو کا ہے فسانہ

 رپورٹنگ ٹیم؛ ایک غیر معمولی کردار:

مولانا شفیق احمد ثقافی، محمد حسن سراقہ رضوی، اور مولانا عبد القیوم مصباحی پر مشتمل رپورٹنگ ٹیم نے " نیپال اردو ٹائمز" کو حقیقی معنوں میں عوام کی آواز بنا دیا ہے۔ ان کی صحافتی صلاحیتیں اور تحقیقی رپورٹنگ نے اس اخبار کو نیپال کی اردو صحافت میں ایک نمایاں مقام دلایا ہے۔ یہ رپورٹرز نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی مسائل پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں اور عوام کو باخبر رکھنے کے لیے حقائق پر مبنی اور معتبر خبریں فراہم کرتے ہیں۔

 نیپال میں اردو کا فروغ؛ ادب اور ثقافت کا سنگم:

"نیپال اردو ٹائمز" صرف خبروں تک محدود نہیں بلکہ اس نے اردو زبان و ادب کی ترویج میں بھی نمایاں کردار ادا کررہا ہے۔ مولانا عبد الجبار علیمی نیپالی اور ان کی ٹیم نے اردو شاعری، نثر، اور ادبی مباحث کو اخبار میں نمایاں جگہ دی ہے، جو اردو ادب کے عاشقوں کے لیے ایک نہایت دلچسپ اور علمی تحفہ ثابت ہو رہا ہے۔ یہ اخبار نیپال میں اردو زبان کے فروغ اور اردو ادب کی سرسبزی کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔

 مستقبل کی امید؛ نیپال اردو ٹائمز کا روشن سفر:

"نیپال اردو ٹائمز" نے اپنے قیام کے ساتھ ہی اردو صحافت کی نئی راہوں کو ہموار کر دیا ہے اور اپنے ابتدائی دنوں میں ہی ایک معیاری اور معتبر اخبار بن کر ابھرا ہے۔ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد رضا صاحب نقشبندی صاحب قبلہ کی سرپرستی، مولانا عبد الجبار علیمی نیپالی کی ادارت، اور ان کی ٹیم کی محنت نے اس اخبار کو وہ مقام دلایا ہے جو آنے والے وقتوں میں اسے نیپال سمیت بین الاقوامی سطح پر بھی اردو صحافت کا ایک اہم ستون بنا دے گا۔

"نیپال اردو ٹائمز" کا قیام نیپال کی اردو بولنے والی کمیونٹی کے لیے ایک عظیم نعمت ہے۔ یہ اخبار اردو زبان کی ترویج و ترقی، صحافتی اصولوں کی پاسداری، اور عوامی مسائل کے حل میں ایک سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ ہم دعاگو ہیں کہ یہ اخبار مزید کامیابیاں حاصل کرے اور اردو زبان کے فروغ میں اپنا تاریخی کردار ادا کرتا رہے

یہ نیپال کا اخبار، اردو کا ہے چراغ

ہر دل میں جگمگائے گا یہ روشنی کا باغ

[مضمون نگار روزنامہ "شانِ سدھارتھ" کے صحافی ہیں۔


Comments